Bahria Town, Pakistan Navy aur Cheif Justice !!!

بحریہ ٹاون کا نام آتے ہی لوگوں کے ذہن میں پاکستان بحریہ(نیوی) یا اس سے منسلک ادارے آتے ہیں کیونکہ ابتداء میں لوگ بحریہ ٹاون کے نام سے ناآشنا تھے اور 1996 کے اوائل میں جب بحریہ ٹاون نے جب تعمیرات کے شعبے میں قدم جمانے شروع کیئے تو لوگوں کا یہ خیال تھا کہ یہ پاکستان آرمڈ فورس پاکستان بحریہ کا کوئی ذیلی ادارہ ہے اس بناء پر لوگ آنکھیں بند کر کے بحریہ ٹاون میں اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگانے لگے-بحریہ ٹاون نے کثیر سرمائے سے پاکستان بھر میں تعمیرات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا جس سے ہزاروں افراد کو روزگار ملا مگر ساتھ ساتھ زمین کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا مصنوعی سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا جس سے کئی لوگ ارب پتی اور کئی لوگ کنگال ہو گئے۔ اور بحریہ کے نام کی وجہ سے پاکستان کے ہزاروں افراد نے بحریہ ٹاون میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی، 2002 میں بحریہ فاونڈیشن نے بحریہ ٹاون کو بحریہ کا لفظ استعمال کرنے سے منع کیا- اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دسیوں ہزار لوگوں نے بحریہ ٹاؤن میں اربوں کھربوں روپے لگائے ہوئے ہیں جن میں سمندر پار پاکستانی بھی شامل ہیں۔گزشتہ کئی روز سے ملک ریاض اور چیف جسٹس خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں اور آئے روز بحریہ ٹاون کا نیا اسکینڈل اور اس پر چیف جسٹس کے ریمارکس بھی دیکھنے میں آتے ہیں جہاں ایک طرف بحریہ ٹاون اور بحریہ ٹاون کے چیئرمین ملک ریاض پر مختلف ادوار میں کیسز چل رہے ہیں وہیں دوسری جانب بحریہ ٹاون سے زمینوں کی ٹرانزیکشن اور منتقلی کا تمام ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا-اس حوالے سے سپریم کورٹ کراچی میں بحریہ ٹاون کیس کی سماعت ہوئی۔جس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہنا تھا کہ آج کل کراچی میں ہاوسنگ اسکیمز، باالخصوص بحریہ ٹاون سے متعلق خاصی شکایات آرہی ہیں،اس معاملے پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاون پرائیوٹ لمیٹڈ بنا کر زمینوں کی ٹرانزیکشن کر رہا ہے اور ٹرانزیکشن کی مد میں اربوں روپے بھی کمائے ہیں۔ اس کیس کے حوالے سےعدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے زمینوں کی ٹرانزیکشن اور منتقلی سے کتنا سرمایہ بنایا گیا اور قومی خزانے میں کتنی رقم جمع کرائی!؟۔اور ساتھ ہی عدالت نے بحریہ ٹاون کو پانچ کمرشل زمینوں کی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ بطور نمونہ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کیس کیا رخ اختیار کرتا یے-
Write Comments