بحریہ ٹاؤن کا ایک اور کارنامہ : اس بار مخالف بنی تحریکِ انصاف کی حکومت

تحریک انصاف کے آتے ہی جہاں ملک میں تبدیلی آئی ہے وہیں ملک کی سرمایہ کاری میں بھی کافی تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے-وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں گھروں کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو فوقیت دی اور گزشتہ روز اس منصوبے کی افتتاحی تاریخ کا بھی اعلان کر دیا لیکن ساتھ ہی وہ ملک میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بھی کافی سرگرم ہیں اور اس حوالے سے آئے روز ان کے اقدامات نظر آرہے ہیں گزشتہ روز ہی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے ریئل اسٹیٹ کی اہم شخصیت ملک ریاض سے مارگلہ ہلز میں درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی اور سرد جملوں کا تبادلہ ہوا یکم اکتوبر کو ملک ریاض سے اس کیس سے متعلق باز پرس کرنی ہی تھی کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی جانب سے 3 کھرب روپے مالیت کی 33 ہزار کنال زمین ریکور کرنے کا دعوی سامنے آگیا شہریار آفریدی نے قبضہ مافیا کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی طرح اب یہ سلسلہ مزید نہیں چلا گا-اقتدار کے نشے کا نزلہ ہمیشہ عام لوگوں پر ہی گرا ہے لیکن اب اعلی حکام بھی اس سے بچ نہیں سکتے اور سب سے پہلے ان لوگوں پر ہاتھ ڈالنا ہے جو ریا ست کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں جنہوں نے اسلام آباد کو قبضے میں لے رکھا تھا سب سے پہلے ان پر ہاتھ ڈالا جائے گا اور ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف بلا تفریق کاروائی عمل میں لائی جائے گی اس سے قبل بھی اسلام آباد کے دو موضعوں سے بحریہ انکلیو کے قبضے سے تین سو ارب روپے کی زمین واگزار کروائی جا چکی ہے- کری اور رہاڑہ صرف موضعوں میں بحریہ انکلیو کے قبضہ سے 33ہزار کنال زمین واگزار کروا کر سی ڈی اے کے حوالے کر دی ہے جس کی مالیت 3 سو ارب روپے ہے۔ جی 12میں 45سے زائد غیر قانونی شادی ہالز گرا کر زمین خالی کروا لی گئی ہے جس کی مالیت آٹھ سے نو ارب روپے بنتی ہے، بلیو ایریا میں واقع شاپنگ مال سے بھی چار کنال رقبہ واگزار کروا لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم اور پر ستائش بات یہ ہے کہ قبضہ مافیا سے واگزارکرانے والی زمین سے جو وسائل میسر آئیں گے وہ غریب عوام کے لییے استعمال کئے جائیں گے-قبضہ مافیا کے لیئے اب قانون سے بچنا آسان نہیں ملک کے دیگر اہم امور کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے خلاف جاری کاروائیوں پر بھی وزیر اعظم اعلی عہدیداروں کے ساتھ کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور وزیر مملکت برائے داخلہ بھی اس سلسلے میں نگرانی کر رہے ہیں اور قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی پر وزیر خزانہ اسد عمر ،ممبر قومی اسملبی خرم نواز وزیر اعظم سے اس حوالے سے تفصیلی ملاقات کی اور انہیں اعتماد میں لیا گیا ہے-شہریار آفریدی نے تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا کہکچھ لوگ جو یہ سمجھتے تھے کہ ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا سب سے پہلے ان پر ہاتھ ڈالنا اور ان کی نفی کا نام نیا پاکستان ہے-وزیر مملکت برائے داخلہ نے قبضہ مافیا کے سہولت کار کے فرائض سر انجام دینے والے سی ڈی اے اور اسلام آباد پولیس سمیت تمام اہلکاروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا بھی عندیہ دے دیا-ملک میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ مافیا کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیئے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے اس مہم کو آگے بڑھایا جا رہا ہے اور نئے پاکستان سے پرانی لا قانونیت کا خاتمہ کرنے کی از سر نو کوششیں کی جا رہی ہیں-یہاں ایک اور بات بھی قابل غور ہے کہ متاثرین کو ریاست سہولت فراہم کر گی اور کچی آبادیوں میں مقیم شہریوں کے لئے ہاوسنگ سوسائٹی کا انتظام بھی کیا جائے گا.......
Write Comments